بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || س بار یہ اعتراف واشنگٹن کے دل سے پوری دنیا کو سنائی دیا ہے؛ وہ بھی ایک انتخابی تقریر کے سانچے میں یا کسی معمولی نقاد کی زبان سے نہیں؛ بلکہ امریکی قومی سلامتی دستاویز 2025 کے سرکاری متن میں؛ ایک دستاویز جو طاقت کی نمائش (Power show) کے بجائے، امریکی تسلط اور بالادستی کی بتدریج شکست و ریخت کی داستان ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو [امریکی] سلطنت کبھی خود کو عالمی نظام کا معمار سمجھتی تھی اب اپنے کردار کی از سر نو تعریف (Re-define) کرنے اور روایتی اسٹراٹیجی سے پسپا ہونے پر مجبور ہے۔
2025 کے آخری دنوں میں، ایک شکست خوردہ امریکہ نے نیشنل سیکیورٹی دستاویز 2025 شائع کر دی۔ ایک دستاویز جو کہ ایک تزویراتی نظر ثانی کے ساتھ ساتھ، امریکہ کی عالمی بالادستی کے خاتمے کا باضابطہ اعتراف ہے۔
یہ متن، جو بالآخر واشنگٹن میں طویل اندرونی تنازعات اور مجادلات کے بعد ہی جاری کیا گیا، کسی بھی دوسری چیز چیز سے بڑھ کر ایک "تزویراتی دیوالیہ پن" کا اعلان ہے۔ ایک اعلان جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے "عالمی پولیس مین" ہونے کا سپنا چکنا چور ہو گیا ہے اور بین الاقوامی نظام پر امریکہ کی ناقابِل تردید بالادستی، ایک مہنگا فریب بن چکی ہے۔
اس دستاویز میں، امریکہ نے رسمی لیکن بے انوکھے لب و لہجے میں، مشرق وسطیٰ میں اپنی ناکامیوں کے سلسلے، محور مزاحمت پر قابو پانے میں ناکامی اور جبری "جمہوریت سازی کی لوری" (Democratization) کے بیانیے کے ٹوٹ جانے کا اعتراف کر لیا ہے۔
جس چیز کا دنیا کو سامنا ہے امریکی استثنائیّت کے دور کا خاتمہ اور امریکہ کی حیثیت کے "عالمی اجارہ دار" سے "علاقائی طاقت" میں تبدیل ہونے کے نئے دور کا آغاز ہے؛ یہ بنیادی تبدیلی اس کے اثرات "یورپی اتحادیوں کی اجتماعی سلامتی" سے لے کر "چین کے ساتھ ٹیکنالوجی کی دوڑ" تک، جلد ہی پوری دنیا کے "جغرافیائی-سیاسی نقشے" کو نئے سرے سے تشکیل دے دے گی۔"
مندرجہ ذیل تجزیئے میں، ہم قومی سلامتی دستاویز 2025 کی پوشیدہ پرتوں کا بغور جائزہ لیں گے، مشرق وسطیٰ میں ناکام اخراجات کے اعتراف اور عالمی نظام کے منصوبے کے خاتمے سے لے کر "نئے مونرو نظریئے" (New Monroe Doctrine) کی پیدائش تک، یورپ کے شناختی بحران، چین کو ایک ہم مرتبہ طاقت کے طور پر تسلیم کرنا، اور امریکی فوجی معیشت کو بچانے کی مایوس کن کوششوں کے ذریعے۔ ہم دستاویز کے حقیقی معنی کو اس کی پوشیدہ پرتوں پر گہری نظر ڈال کر تلاش کریں گے؛ ایک ایسا تجزیہ جو سرکاری متن سے آگے بڑھتا ہے اور جغرافیائی-سیاسی حقائق اور ایک دھندلائے ہوئے شہنشاہ کے ایک ورژن کی تصویر کشی کرتا ہے۔
1۔ نیو ورلڈ آرڈر سے ذلت آمیز انخلا تک
نیشنل سیکیورٹی دستاویز 2025 حیران کن بے تکلفی کے ساتھ اس منصوبے کی ناکامی کا اعتراف کرتی ہے جو 1991 میں جارج بش سینئر کے نیو ورلڈ آرڈر کے دعوے کے ساتھ شروع ہؤا تھا۔ دستاویز اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ایک عظیم مشرق وسطیٰ کا خواب اور خطے کے سیاسی نقشے کی ـ مغربی ماڈلز پر مبنی ـ تبدیلی نہ صرف شرمندہ تعبیر نہیں ہوئی بلکہ امریکی طاقت کے وسائل (resources) کے شدید ترین نقصان اور فرسودگی کا باعث بھی بنی ہے۔۔۔ [صرف صہیونی ریاست کے تحفظ کی خاطر]۔

1۔1 اسلامی مقاومت کے مقابلے میں شکست؛ طاقت کے وہم کا خاتمہ
گوکہ پچھلی دستاویزات (2017 اور 2022) نے علاقائی اداکاروں کے رویئے کو تبدیل کرنے اور ایران پر قابو پانے کے لئے فعال مداخلت پر زور دیا تھا، لیکن 2025 کی دستاویز نے مشرق وسطیٰ کی ترجیح کو ثانوی سطح تک گرا دیا ہے۔
یہ پسپائی درحقیقت زمینی حقائق اور محور مقاومت کی بڑھتی ہوئی طاقت کا نتیجہ ہے، جس نے امریکی موجودگی کی قیمت کو لامتناہی حد تک بڑھا دیا ہے اور ناقابل برداشت حد تک پہنچا دیا ہے۔
2025 کی دستاویز نے "جمہوریت کے فروغ" جیسے "نظریاتی اہداف" کو جان بوجھ کر نظر انداز کردیا ہے، اور "لچکدار حقیقت پسندی" کی طرف بڑھ گئی ہے، جس کا قطعی مطلب یہ ہے کہ علاقائی طاقتوں کے اثر و رسوخ کے دائروں کو تسلیم کیا گیا ہے اور تسلط پسندی کی مخالف طاقتوں کے خاتمے کی انتہائی مہنگی کوششوں کی ناکامی کا کھلا اعتراف کیا گيا ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایران اور صہیونی ریاست کے درمیان 12 روزہ جنگ ایک اہم موڑ تھا جس نے امریکہ اور اسرائیل کی تسدیدی صلاحیت کی کمزوری اور شدید زد پذیری (Vulnerability) کو ثابت کرکے دکھایا۔ اس جنگ میں، تمام مبینہ ٹیکنالوجیز کے باوجود، مقاومت کی قوتیں اور ڈرون نیٹ ورک حریف کی اسٹرٹیجک گہرائی کو نشانہ بنانے اور یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے کہ "اسٹراٹیجک صبر" اب "اسٹراٹیجک ایکشن" میں بدل گیا ہے۔
2025 کی دستاویز درحقیقت اس فوجی تذلیل کا نتیجہ ہے۔ جہاں واشنگٹن تسلیم کرتا ہے کہ "مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی مکمل فضائی اور بحری بالادستی کا دور ختم ہو گیا ہے۔"
1۔2 قوم کی تعمیر (Nation-building): ٹیکس دہندگان کی جیبوں سے، بڑا جوّا
2025 کی دستاویز پچھلی نصف صدی کی حکمت عملیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے، یہ بنیادی سوال اٹھاتی ہے کہ امریکی حکمت عملی کیسے غلط راستے پر چل نکلی؟
واشنگٹن نے باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ عالمی استحکام کو مزید اپنے 'ملکی وسائل کی قیمت پر' برقرار رکھنے کی ذمہ داری قبول نہیں کرے گا۔ عالمی قیادت سے قومی لین دین کی طرف پالیسی شفٹ (Policy shift) کا مطلب ان اتحادیوں کو ترک کرنا ہے جو دہائیوں سے 'مفت امریکی فوجی حمایت' سے مستقید ہو رہے تھے۔
| تزویراتی اجزاء |
روایتی نقطہ نظر (1991-2022) |
نیا نقطہ نظر (2025 دستاویز) |
| مشرق وسطیٰ میں مقصد |
سیاسی تبدیلی اور قوم سازی |
فاصلاتی کنٹینمنٹ اور لاگت کا انتظام |
| اتحادیوں کے ساتھ تعاون و تعامل |
مکمل تحفظ کی ضمانت (پیٹرو ڈالر) |
لاگت کا اشتراک اور "سب سے پہلے امریکہ" |
| ملٹری فورس |
مستقل موجودگی اور وسیع اڈے |
ٹارگٹڈ تعیناتی اور باہر نکلنے کی تیاری |
| نظریہ (Ideology)
|
لبرل ڈیموکریسی برآمد کرنا |
تہذیبی حقیقت پسندی اور روایات کو تسلیم کرنا |
"امریکی قلعے" میں واپسی
2025 کی دستاویز میں سب سے زیادہ عیاں و حیران کرنے والے حصوں میں سے ایک "ٹرمپ کورولیری" (Trump Corollary) کی شکل میں مونرو نظریئے کی بحالی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ عالمی تسلط سے ایک علاقائی طاقت میں باضابطہ منتقلی جو صرف اپنے پچھواڑے پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
2۔1 سرحدوں کی طرف واپسی اور مغربی نصف کرہ کو ترجیح دینا
یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ یہ اب یہ دنیا کے تمام حصوں میں بیک وقت موجود نہیں رہ سکتا، امریکہ نے اپنی حکمت عملی کو "مغربی نصف کرہ کی ترجیح" پر مرکوز کر دیا ہے۔
واشنگٹن "سخت حکمرانی" پر زور دیتے ہوئے، ترجیح دیتا ہے کہ اپنے فوجی اور اقتصادی وسائل کو، جو اس سے پہلے مشرق وسطیٰ کے صحراؤں میں ضائع ہو رہے تھے، کو فوری طور پر بڑے پیمانے پر قریبی خطرات، منشیات کے گینگز، اور لاطینی امریکہ میں مشرقی حریفوں کے اقتصادی اثر و رسوخ کا سامنا کرنے کے لئے بروئے کار لائے۔ یہ تزویراتی تبدیلی وسائل کی قلت اور عالمی بحرانوں کے بیک وقت انتظام میں ناکامی کا اعتراف ہے۔
2۔2 اتحادیوں کو ترک کرنا، اور سوداگرانہ سفارت کاری
نئے نظریئے نے یورپ اور ایشیا میں امریکہ کے اتحادیوں کو خوف اور امید کے بیچ چھوڑ دیا ہے۔ 2025 کی دستاویز میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ امریکہ اب دنیا کا مفت پولیس مین نہیں رہا چنانچہ جو بھی ملک فوجی مدد چاہتا ہے اسے نقد رقم ادا کرنا ہوگی۔
یہ نقطہ نظر، ـ جسے ناقدین "تجارت کے بدلے، سلامتی" کہتے ہیں، ایک ایسے ملک کے اخلاقی اور سیاسی زوال کی عکاسی کرتا ہے جو کبھی آزاد دنیا کی قیادت کا دعویدار تھا۔
سبز براعظم [یورپ] سے وداع
2025 کی دستاویز یورپ کی موجودہ حالت کے بارے میں انتہائی تنقیدی، حتیٰ کہ تحقیری نظریہ رکھتی ہے۔ یہ دستاویز یورپ کو ایک اسٹرٹیجک اتحادی کے طور پر نہیں بلکہ انحطاط و زوال اور تہذیبی معدومیت کے دہانے پر کھڑے، ایک خطے، کے طور پر پیش کرتی ہے۔
3۔1 مغربی یورپ کی بتدریج موت (Gradual death) کی تشخیص
دستاویز مرتب کرنے والے تین اہم عوامل کو یورپ میں شناخت کے بحران کا سبب سمجھتے ہیں: بے لگام ہجرت (Immigration)، یورپی یونین کے ضوابط کی وجہ سے پیدا ہونے والی گھٹن، اور قوم پرست تحریکوں کا کچلا جانا۔
واشنگٹن ـ ایسے لب و لہجے میں جو کہ "عظیم تبدیلی" (Grand Remplacement) کے نظریات کا عکاس ہے ـ خبردار کرتا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو آئندہ دو دہائیوں میں یورپ اپنی تاریخی شناخت کھو دے گا۔ یہ نقطہ نظر، بحر اوقیانوس کے دونوں اطراف کے تہذیبی بندھن میں گہری دراڑ، اور واشنگٹن کی روایتی حکومتوں کے بجائے، انتہائی دائیں بازو کی یورپی تحریکوں کے ساتھ تعاون کی خواہش، کی عکاسی کرتا ہے۔
3۔2 سیکورٹی بلیک میلنگ؛ روسی خطرے کے بہانے ہتھیاروں کی فروخت
نیٹو کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں کم کرکے اور فوجی تعاون کو اتحادیوں کو مجموعی گھریلو پیداوار کا 5 فیصد ادا کرنے سے مشروط کر کے، امریکہ نے درحقیقت ایک "سیکیورٹی بزنس" ماڈل نافذ کیا ہے۔
واشنگٹن ایک طرف سے یورپ کو روس کے مقابلے میں تنہا چھوڑ دیتا ہے اور دوسری طرف سے، دفاعی خلا کو پر کرنے کے لئے اسے اربوں ڈالر مہنگے امریکی ہتھیار خریدنے پر مجبور کرتا ہے۔
یہ حکمت عملی سابق اتحادیوں کے درمیان خوف و ہراس پیدا کرکے، امریکی فوجی-صنعتی کمپلیکس میں نقد رقم ڈالنے کی ایک ناکام اور مایوسانہ کوشش ہے۔
استثنیٰ کے افسانے کا خاتمہ
2025 کی دستاویز چین کو مزید ایک ابھرتے ہوئے کھلاڑی یا علاقائی حریف کے طور پر نہیں دیکھتی، بلکہ اسے ایک ہم مرتبہ طاقت کے طور پر تسلیم کرتی ہے جس نے عالمی سپلائی چینز اور کلیدی ٹیکنالوجیز سمیت کئی شعبوں میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
4۔1- باہمی انحصار کو ہتھیار بنانا اور زدپذیری (کمزوری) کو تسلیم کرنا
اس دستاویز میں، واشنگٹن نے اعتراف کیا ہے کہ عالمگیریت چین کے حق میں چلی گئی ہے اور امریکی معیشت کو، اب شدت سے، اپنے حریف پر بہت زیادہ انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا یہ اعتراف کہ "چین سے مکمل معاشی آزادی، ممکن نہیں ہے" اس بحران کی گہرائی کی نشاندہی کرتا ہے جو معاشی لبرل ازم نے امریکہ کے لئے پیدا کیا ہے۔ 2025 کی دستاویز قومی سلامتی کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر اقتصادی سلامتی کے تصور پر زور دیتی ہے اور بھاری محاصل (ٹیرفس) اور پیداوار کو مقامیانے کے ذریعے گھریلو صنعتوں کی تعمیر نو کی کوشش کرتی ہے۔
4۔2- ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کی جنگ میں شکست
گوکہ امریکہ برآمدی پابندیوں کے ذریعے چین کی تکنیکی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن دستاویز کی ضمنی رپورٹوں سے معلوم ہوتا ہے کہ چین پابندیوں کو توڑ کر، اور متوازی نظام بنا کر مصنوعی ذہانت اور نیم موصل آلات (Semiconductors) جیسے شعبوں میں خود کفالت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
چینی مارکیٹ کے نقصان اور ہواوے کے "ڈیجیٹل سلک روڈ" کے ابھرنے کے بارے میں Nvidia کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) کی وارننگ اس حقیقت کی تصدیق ہے کہ امریکی ٹیک (American Tech [AT]) کی زوال پذیر ہو رہی ہے۔
5۔ زوال کا راستہ ناقابل واپسی ہے
کچھ تجزیہ کار 2025 کی دستاویز کو "امریکی پیریستروئیکا (Perestroika) (1) کا نام دے رہے ہیں اور اس اصطلاح کا مطلب ساختی (Structural reconstruction) تعمیر نو ہے جو نظام کو بچانے کے بجائے، اس کے خاتمے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔
جس طرح کہ میخائل گورباچوف کی اصلاحات کی وجہ سے، ماسکو اپنی سیٹلائٹ ریاستوں پر کنٹرول کھو گیا اور بالآخر سوویت یونین کا خاتمہ ہؤادام کا باعث بنا، اسی طرح "امریکہ فرسٹ" نظریئے نے عالمی اتحاد کے نیٹ ورک کو تباہ کر کے امریکہ کو جغرافیائی-سیاسی طوفانوں کے بیچ تنہا کر دیا ہے۔
5۔1- اندرونی تضاد اور ساختی جمود
2025 کی دستاویز تزویراتی تضادات سے بھرپور ہے؛ ایک طرف، یہ عدم مداخلت اور قومی خودمختاری کے احترام کا دعویٰ کرتا ہے، اور دوسری طرف، یہ مکمل فوجی برتری کو برقرار رکھنے اور یورپی اتحادیوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے پر زور دیتا ہے تاکہ وہ اپنا راستہ بدلیں۔ یہ الجھن ایسے ملک کی عکاسی کرتی ہے جو سامراجی امنگوں اور معاشی حقائق کے درمیان پھنسا ہؤا ہے اور مزید، عالمی قیادت کے لئے ایک مربوط بیانیہ تیار کرنے کے قابل نہیں ہے۔
6۔2۔ استثنیٰ کے دور کا خاتمہ
کثیر قطبی دنیا اور بڑے حریفوں کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی ضرورت کو قبول کرنے سے، 2025 کی دستاویز نے باضابطہ طور پر امریکی استثنیٰ کے دور کا خاتمہ کر دیا ہے۔ واشنگٹن اب قبول کرتا ہے کہ اسے اپنے برابر کے ہم منصبوں کے درمیان رہنا ہے، ان سے اوپر نہیں۔ یہ بالادست قوت سے عالمی برادری کے ایک معمول کے اداکار میں تبدیلی ہے، اس تبدیلی کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں کھیل کے قوانین اب واشنگٹن کے ذریعے متعین نہیں ہوں گے، اور یہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے جاری حکمت عملیوں کی ناکامی کا سب سے بڑا اعتراف ہے۔
سلطنت کے زوال کے بعد ایک نئی عالمی ترتیب (World Order) کا طلوع
امریکی قومی سلامتی دستاویز 2025 آپریشنل پلان سے زیادہ، ایک تاریخی اعتراف ہے۔
یہ دستاویز تصدیق کرتی ہے کہ:
1۔ اسلامی مقاومت مشرق وسطیٰ پر تسلط کے امریکی منصوبے کو ایک مہنگی ناکامی میں بدلنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
2۔ یورپ اب شراکت دار نہیں ہے، بلکہ ایک اضافی تہذیبی بوجھ ہے جسے چاہئے کہ امریکہ کو اپنی سلامتی کے لئے تاوان ادا کرے۔
3۔ امریکی معیشت نے تباہی سے بچنے کے لئے ڈیجیٹل ڈاکہ زنی اور خیالی عسکری منصوبوں کی طرف رجوع کیا ہے۔
4۔ چین طاقت کی اس سطح پر پہنچ گیا ہے کہ امریکہ اس پر 'دور سے قابو پانے' کی منصوبہ بندی کر سکتا ہے۔
امریکی پیریستروئیکا کا آغاز ہو چکا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب کوئی سلطنت اپنے وجود کی بنیادوں کا جائزہ لینے اور بڑی ناکامیوں کو تسلیم کرنے کے مرحلے پر پہنچ جاتی ہے تو اس کے خاتمے کا عمل ناقابل واپسی مرحلے میں پہنچ جاتا ہے۔
امریکہ کے بعد کی دنیا کا حکم ہے کہ 2025 کی دستاویز کے مصنفین نے خود شعوری طور پر اس کے ابھرنے کا اعلان کیا۔ امریکہ کے زوال کا راستہ ناقابل واپسی ہے، اور یہ دستاویز نئی مشرقی اور اسلامی قوموں اور طاقتوں کی بیداری کے سامنے مٹتی ہوئی طاقت کی آخری کراہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1۔ پیریستروئیکا کا مطلب "دوبارہ تشکیل دینا" یا "نئے سرے سے ترتیب دینا" یا "تشکیل نو" ہے۔ یہ اصلاحات کا ایک سلسلہ تھا جو سوویت اتحاد کے رہنما میخائل گورباچوف نے 1986ء میں شروع کیا۔ پیریستروئیکا انہدام کی ایک بڑی وجہ بنی۔ یہ پالیسی گورباچوف کی ایک اور مشہور اصلاح ”گلاسنوست“ کے ساتھ سامنے آئی، جس کے تحت ذرائع ابلاغ پر پابندیاں کم کی گئیں اور لوگوں کو حکومت پر تنقید کرنے کی اجازت ملی۔ یہ پہلی بار تھا کہ عوام کو ریاستی نظام کی اندرونی خرابیوں کا علم ہوا اور عمومی تنقید کا ماحول فراہم ہؤا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: الٰہہ خوانساری
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ